سب محبت کو بھوُل کہتے ہیں
ہاں یہی ہے اصول کہتے ہیں
مانگ میں جگمگاتی افشاں کو
تیرے قدموں کی دھوُل کہتے ہیں
پیار میں پھول ہوں یا کانٹے ہوں
ہم کو ہے سب قبول کہتے ہیں
وقت کے ساتھ جو بدل جائے
کیا اِسی کو اصوُل کہتے ہیں ؟
دل میں ہر پل جو چبھتا رہتا ہے
درد ہے اک ببول کہتے ہیں
آج کل لوگ اُن کے بارے میں
جانے کیا کیا فضوُل کہتے ہیں
اُن پہ قربان جائیں ہم عذراؔ
خار کو بھی جو پھوُل کہتے ہیں