Add Poetry

ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت نبھا رہے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت نبھا رہے ہیں
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی، ہمارے حق یہ ادا رہے ہیں

کہاں کا آنا کہاں کا جانا، وہ جانتے ہیں تھیں یہ رسمیں
بھلا کیا اعتبار تونے، ہزار منہ کی سنا رہے ہیں

مری تو ہے بات زہر اُن کو، وہ اُن کی مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ اُن سے جو التجا سے کہنا ، غضب ہے اُن کو خفا رہے ہیں

رقیب کا ذکر وصل کی شب، پھر اُس پہ تاکید ہے کہ سنئے
مجال کس کی ہے اے ستمگر سنائے جو تجھ کو جا رہے ہیں

نگاہیں دشنام دے رہی ہیں، ادائیں پیغام دے رہی ہیں
بہک بہک کر مزے مزے کی سنائیں گے یہ سنا رہے ہیں

بہل ہی جائے گا دل ہمارا کہ ہجر کی شب کو رحم کھا کر
تمہاری تصویر بول اُٹھے گی کرے کیا یہ لبھا رہے ہیں

مزا تو اُس وقت جھوٹ سچ کا کُھلے کہ ہے کون راستے پر
خدا کے آگے مری تمہاری اگر ہوں لب کی دعا رہے ہیں

گلا نہیں تجھ سے زندگی کے وہ زاویے ہی بدل چکے ہیں
مری وفا وہ ترے تغافل کی نوحہ خواں ہی پڑھا رہے ہیں

Rate it:
Views: 388
22 Apr, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets