Add Poetry

ستمبر کی شامیں

Poet: maria ghouri By: maria ghouri, haroonabad

کتنی اداس بیابان
ستمبر کی شامیں
پنچھی کیا
ہوائیں بھی گم صم گم صم
پتے بھی اداس
شاخوں سے ڈھلکے
سورج کی ڈوبتی کرنیں
اداسیوں کا لباس اوڑھے
روز شام تنہائیوں کا جام
لیے اک اداس پیغام لیے
ڈوب جاتی ہیں
ان کرنوں کی تپش بھی
مدھم پڑ جاتی ہے
یہ کرنیں جب نگاہوں
کے اداس سمندر سے
ٹکراتیں ہیں
نگاہوں کی اداسی ان
میں یوں سماتی ہے
جیسے دو اداس لوگ
کئی برس بعد مل رہیں ہوں
ستمبر کی شامیں
اکثر اداسیوں کا
سنہری لباس پہنے ہوتی ہیں
دل کی ویران گلیوں
میں یہ شامیں اداسیوں
کے گیت گنگاتی ہیں
ستمبر کی شامیں اکثر و بیشتر بے حد اداس ہوتی ہیں
ستمبر کی شامیں بہت
بہت اداس ہوا کرتی ہیں
خیالات بھی سوچ کی حد
تک محدود ہو کر رہ جاتے ہیں
لفظ بھی زباں کی دہلیز پار
نہی کر پاتے ہیں
احساس ندامت کے سارے پل ماند پڑ جاتے ہیں
فرقت کے لمحے محبت کے احساس سے بانجھ ہو جاتے ہیں
ستمبر کی بیرن شامیں
جب فلک سے زمیں پہ
اترا کرتی ہیں
سائے بھی چھوٹے
پڑ جاتے ہیں
خود میں سمٹ کر خدا جانے
کیا کہنا چاہتے ہیں
اک اپنے کو دل جب بار بار
یاد کرتا ہے
نگاہوں سے پانی اترنے لگ
جاتا ہے
ایسے میں ستمبر کی
شامیں بہت بہت اداس کر جاتی ہیں
ستمبر کی شامیں بے حد اداس ہوا کرتی ہیں . . .

Rate it:
Views: 1639
20 Sep, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets