سجدہ شکر کروں گی محبت کے سامنے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, نیویارککچھ دن سے تار تار ہمارا ہوا نصیب
ہے ساتھ ساتھ میرے یہ ہارا ہوا نصیب
پہنا ہوا ہے میں نے کہ پہچان ہے تری
تو دے گیا ہے مجھ کو اتارا ہوا نصیب
بکھڑی پڑی ہیں کرچیاں تیرے خیال کی
بکھڑا پڑا ہے ہر سو سنوارا ہوا نصیب
جب زندگی یہ درد کی موجوں کی زد میں تھی
دریا کے درمیان کنارہ ہوا نصیب
کیا بات ہے کہ آج مرے نام کر دیا
مجھ کو بھی اک وفا کا شمارہ ہوا نصیب
الزام میں نے قادرِ مطلق پہ دھڑ دیا
خود اپنے ہاتھ سے ہے بگاڑا ہوا نصیب
وہ جاتے جاتے جب مجھے تنہائی دے گیا
اک اجنبی کا مجھ کو سہارا ہوا نصیب
مجھ کو بھی آج اپنے مقدر پہ رشک ہے
جو ساتھ تیرا مجھ کو دوبارہ ہوا نصیب
سجدہ شکر کروں گی محبت کے سامنے
یہ پیار تیرا سارے کا سارا ہوا نصیب
اس آسمان زیست سے شکوہ ہے برملا
مانگا جو چاند میں نے تو تارا ہوا نصیب
جانے وہ لوگ کون ہیں وشمہ جہان میں
اس زندگی میں جن کا ستارہ ہوا نصیب
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






