سجن! آج جانے کی ضد نہ کرو کچھ سمے اور ٹہرے رہو بہتے پانی کے سنگ بیٹهے رہو ہم کو یوں ہی تکتے رہنے دو ان موتیوں کو چنتے رہنے دو ان خوابوں کو بنتے رہنے دو پلکوں کو یونہی جمتے رہنے دو سجن! آج جانے کی ضد نہ کرو