جلاؤ اور شمعیں ابھی اثر ہونے تک
بجھنے نہ دو شعلوں کو سحر ہونے تک
پہلے ہی جلا چکے اپنی کشتیاں ساحل پر
بے خطر بڑھتے رہو چاک جگر ہونے تک
اہل جنوں ! دیوانگی وفا لئے پھرتے ہیں
اپنا عہد و پیماں ! اپنا عشق سر ہونے تک
خود اپنا آپ بھی جلا کر دیکھا ہے
اس رستے پر چلنا ہے تو چلو امر ہونے تک
اپنے نصیب میں وہ دیوانگی کہاں بلال
عشق میں ڈوب جائیں گوہر ہونے تک