سدھر سکا نہ محبت بھی اپنی پانے سے
ملا ہے پیتا ہوا مے شراب خانے سے
رسوخ ٹوٹ گئے جب تو ظلم سہنے پڑے
شتابی سے نہ ملا بن بتائے آنے سے
دلی عبادتیں مقبول آسمانوں میں
ملا نہ اجرِ محبت کبھی زمانے سے
اے عشق بن کے رہوں تیرا گر اجازت ہو
چلا گیا تو نہ آؤں گا پھر بلانے سے
میں ہو گیا ہوں سزایاب پھر بھی یاد رہا
کبھی نہ رشکِ قمر بھولا بھول جانے سے
ٹھہر کہیں گیا ہوگا کسی کی الفت میں
ملے رسان رساں خط لگے پرانے سے
ہیں چاہتوں کے دیے زخم جوں کے توں شہزاد
وہ سانحات نہ بھولے کبھی بھلانے سے