تم پیار کہانی کیا جانو
اک پھول نشانی کیا جانو
میرے دل کا جانی کیا جانو
میں اس کی رانی کیا جانو
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
وہ پہلے پہل انجانا تھا
خوشبو کا دیس ٹھکانا تھا، وہ پگلا تھا دیوانہ تھا
اسے واپس لوٹ کے جانا تھا
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
میں پیار اسی سے کر بیٹھی
میں چین سے پھر نہ گھر بیٹھی
پر بازی دل کی ہار بیٹھی
اور آج ہو چشم تر بیٹھی
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
اس جسم کے سارے بام و در
خال و خد اور یہ برگ و ثمر
اور آنکھوں کے جادو کا اثر
ہے کس کے لئے چہرے کی سحر
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
مرے افسردہ سے حالوں کو
ان الجھے بکھرے بالوں کو
ان بے ترتیب سوالوں کو
مری آہوں کو مرے نالوں کو
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
مری اشک بہاتی یہ آنکھیں
کوئی سوگ مناتی یہ آنکھیں
اک شام سجاتی یہ آنکھیں
بتلاتی ہیں کیا آنکھیں
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
میں ایک ادا نہ بیچ سکی
میں شرم و حیا نہ بیچ سکی
میں اپنی وفا نہ بیچ سکی
میں صدف انا نہ بیچ سکی
لو اب سمجھو، تم سب سمجھو