دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گئے
سرائے عشق میں رہا ہے ضابطہ بنا گئے
ذرا سی دیر میں محبتیں سبھی بدل گئیں
یہ کیا ہوا کہ ذہن و دل سے یہ مٹا گئے
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کیسی ہے یہ زندگی
صدائے دل عجیب ہے، یہ کیا ہوا یہ کیا گئے
تمہاری سمت میں چلی تو فاصلوں کی دوڑ میں
ہر ایک ایک راستہ تھا اک سے اک بڑھا گئے
یہ کس کے غم کی آنچ سے پگھل کے رہ گئی ہوں میں
کہ میں تو پانیوں پہ بھی تھا کوہ سا جما گئے
نئے چمن تلاش کر نئی بہار ڈھونڈ لے
جو اِس چمن پہ تیرا بس نہیں رہا سمجھا گئے
ہنر سخن وری کا یہ ہمیں بھی اب دکھا گئے
کمالِ فن د کھا ر ہے ہے وشمہ کو گرا گئے