زخم جو دل پہ لگا ہے وہ ہرا رہنے دے
درد کا اپنا مزہ ہے سو مزہ رہنے دے
عشق میں ننگ ہے دنیا کی نگاہوں کا خیال
نام و ناموس مٹا ہے تو مٹا رہنے دے
کوئی خوبی نہیں ہستی میں بیاں کے قابل
عیب پہ پردہ پڑا ہے جو پڑا رہنے دے
حالِ زارِ دلِ برباد پہ آنسو نہ بہا
یہ محبت میں روا ہے سو روا رہنے دے
نام گمنام رہے میرا جہاں میں فیصلؔ
جو انا میری فنا ہے وہ فنا رہنے دے