میں تم سے جدا کیا ہو گیا
ہر سانس جیسے مجھ سے خفا ہو گئی
میرا نام تم سے الگ کیا ہو گیا
میری ہستی ہی جیسے سزا ہو گئی
میں اپنے سے پرایا ہو گیا
تُو مجھ سے اب غیر ہو گئی
میرا انتظار کرنا تجھ پر اب گراں ہو گیا
شاید منزل تیری کوئی اور ہو گئی
مجھے دیکھتے ہی اب غصہ ہو گیا
کوئی غلطی جیسے سرزد ہو گئی
تمہارا راستہ اور میرا اور ہو گیا
میرا ساتھ اب اُن کے لئے سزا ہو گئی