سلسلہ چل پڑا بہاروں کا
Poet: Ali Shaikh Sagar By: Ali Shaikh Sagar, karachiشام ہوتے ہی سلسلہ چل پڑا بہاروں کا
بے رنگ موسموں میں کچھ عجیب بہاروں کا
نہ پوچھ وصال یار میں ہم پہ کیا گزری
تعلق تو توڑ گئی دنیا اب کیا جوڑ مجھ سے نظاروں کا
اب اتنی سکت ہی کہاں کہ خود سنبھل جاؤں
میں اجڑ گیا ہوں یاروں مجھے مطلب ہے سہاروں کا
مطمئن ہے جو ضمیر تو کیا ملال زندگی پہ
ساری بات ہے ضمیر کی کیا ذکر اشاروں کا
دل کشادہ ہے اپنا تاریکی میں ڈووبا تو نہیں
شکست سے دوچار ہے مگر اثر پھیلتا ہے پکاروں کا
اگرچہ زندگی کو بدل چلے ہو تم ساگر
مگر یہ گہاں تک ممکن ہے کہ ذکر نہ کرو بہاروں کا
More Love / Romantic Poetry






