سن کر یہ افسانہ کہیں لرز نہ جائے زمانہ
تنہائی بنی ہے ہم دم تیری یاد ہے آشیانہ
خدا نے میرے نصیب میں یہ کام لکھ دیا ہے
بنا کے آنکھوں میں تیری صورت رو رو کے مسکرانا
الفت کے نقش ہر چہرے پہ پڑھ رہا ہوں
لگتا ہے مسکرائے ہو محفل میں جان جاناں
مجھے ڈھونڈنا اب اتنا مشکل نہیں ہے جاناں
تیری زلفوں کا ہوں اسیری اور آنکھوں میں آشیانہ
زمانے کو اس فریب نے خاموش کر دیا ہے
تیری راہوں میں بیٹھتا ہوں غم دنیا تو ہے بہانہ