سنو تمہاری وفا پہ مجھ کو
یوں تو پورا یقین ہے
پر
زمانے کے وار کا کوئی بھروسہ نہیں
سو گر کبھی ایسا ہو جائے
اور تمھیں مجھ سے نفرت ہو جائے
تو ان راہوں سے نفرت نہ کرنا
جن پر کبھی ہم اک ساتھ چلے تھے
کے کسی کے قدموں کے بے ثباتی سے
بھلا ان بل کھاتی راہوں کو کیا راستہ؟؟
ان نظاروں سے نفرت مت کرنا
جو ہم نے کبھی اک ساتھ دیکھے تھے
کہ کسی کے وجود کی بد بییت ویرانی سے
بھلا ان خوبصورت نظاروں کو کیا واسطہ ؟؟
ان باتوں سے نفرت مت کرنا
جو کبھی ہم نے تنہائی میں کی تھیں
کہ کسی کی بے توازن شخصیت کی کڑواہٹ
بھلا ان میٹھی باتوں کا کیا سابقہ ؟؟
ان خوابوں سے نفرت مت کرنا
جو ہم نے کبھی اک ساتھ مل کے دیکھے تھے
کہ کسی پیکر نصیب کے گھناؤنے پن سے
بھلا ان روشن تعبیروں کا کیا رابطہ؟
بس مجھ سے ہی نفرت کرنا
کے میری روح کی سیاہی سے ہی
چار سو یہ اندھیرا ہے
میری بدصورتی کی وجہ سے ہی
دنیا کا ہر رنگ پھیکا ہے
ہر راہ بے راہ ہے
ہر نظارہ مکروہ ہے
ہر خواب سراب ہے
بس مجھ سے ہی نفرت کرنا
کہ صرف میں اور بس میں ہی تھا
تمہاری اس نفرت کے قابل ہوں