Add Poetry

سنگ تراش

Poet: Wamiq Kakakhel By: Wamiq Kakakhel, Rawalpindi

درد کی پتھریلی زمیں میں
خواہشوں کے پھول اگانے والے
لاکھ سینچے تو اپنے لہو سے ان کو
کوئی غنچہ نہیں کھلنے والا
پتھروں میں تو مٹی کی خو نہیں ہوتی
پھول سنگم ہے رنگ خوشبو اور نزاکت کا
رنگ تو دو گے اپنی خواہش کے
خوشبو اور نازکی کہاں سے لاؤ گے
پتھروں سے بنائے غنچوں میں
رنگ ہوتے ہیں بو نہیں ہوتی
میں بھی یہ خواب دیکھا کرتا تھا
جو تیری آنکھ میں نظر آئے
میں تو ان کوششوں سے ہار گیا
چھوڑ دے تو بھی لاحاصل سعی
زندگی اب صلہ نہیں دیتی
خواب ایسے تھے میری آنکھوں میں
پھول میں بھی بنایا کرتا تھا
رنگ ان کے بھی خوبصورت تھے
پر نزاکت کہاں سے لاتا میں
خوشبو ان میں مجھے کبھی نہ ملی
تھک گیا میں تو یہ سمجھ پایا
لوچ رنگ و نزاکت و خوشبو
یہ تو شامل ہیں میری مٹی میں
پتھروں سے میں سر کو پھوڑا کیا
یہ تو اپنی ہی بھول تھی میری
میری کوشش کو اک مثال سمجھ
پتھروں سے تو کھیل سکتا ہے
ان میں جذبات بھر نہیں سکتا
اپنی مٹی سے دل لگا جاناں
مجھ کو بھی اس میں ہی پناہ ملی

Rate it:
Views: 416
19 May, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets