سوچ رہا ہوں کس کا نام لُووں
اِس حالت پے اپنی کسے الزام دُوں
تُم چھوڑ گئے کرتے کرتے مگر اب
خود کو مارنے کا کسے کام دُوں
دل میں رہ کے تباہ و برباد کیا تُو نے
ترے اِ س ہنر پے کیا انعام دُوں
نہال حق دار اُس کے اگر مان جائے
میں جان اُس کے حُسن کا دام دُوں