کسی کو ہم سے پیار ہو سکتا ہے سوچا نہ تھا
ہمارے لیے کوئی بے قرار ہو سکتا ہے سوچا نہ تھا
ہمیں تو یہ بات اک خواب سی لگتی ہے
کوئی ہم پہ بھی نثار ہو سکتا ہے سوچا نہ تھا
ہم تو شعر و سخن کو مشغلہ سمجھتے
شعرا میں اپنا بھی شمار ہو سکتاہے سوچا نہ تھا
کسی سے اظہار محبت کرنے کے بعد خیال آیا
انسان کو بار بار پیار ہو سکتا ہے سوچا نہ تھا
اصغر کے دشمن تو بے شمار تھے جاناں
کوئی اپنا بھی یار ہو سکتا ہے سوچا نہ تھا