پھر ان تنہا راتوں میں تمہیں سوچتا ہوں میں اکثر
داغ جدائی کو دھونے، اب تو روتا ہوں میں اکثر
تم سے بچھڑنا میری تقدیر تھی یہ جانتا تھا
پھر تیری جدائی سے کیونکر ڈرتا تھا میں اکثر
معلوم تھا مجھے کہ، وہ گھر چھوڑ گیا ہے
پھر ان راہوں سے کیوں گزرتا تھا میں اکثر
موت آکر بھی اب مجھ کو آتی نہیں آصف
یوں اس کی یاد میں مرتا ہوں میں اکثر