سوچتا ہوں کہ ہوتی ہے کیا زندگی
رب کی سب سے ہے دلکش عطا زندگی
ایک پل میرا گزرا تیری یاد میں
دے گئی سو برس کا مزا زندگی
ایک پل کی ہی شاید اسے دیر ہو
دو گھڑی تو ٹھہر جا ذرا زندگی
اک ترے روٹھ جانے سے ایسا لگا
ہو گئی جیسے مجھ سے خفا زندگی
تیری بے چینیاں یہ سمجھتا ہوں میں
اس کو لاؤں کہاں سے بتا زندگی
قرض جینے کا سارا چکا دوں گا میں
جس گھڑی وہ مجھے مل گیا زندگی
تب تلک میں رہوں گا ترا منتظر
جب تلک یہ کرے گی وفا زندگی
موت تو ایک شب کی ہے خوابیدگی
موت کے بعد ہو گی سدا زندگی
کچھ ہوا تجھ سے دیپک نہ اس کے لیے
جس نے کی ہے تجھے یہ عطا زندگی