سوچنے کی بات ہے نا
وہ شخص مجھ سے بچھڑ گیا
میری محبتوں سے نکھڑ گیا
سوچنے کی بات ہے نا
وہ بھُول گیا قسمیں وعدے
وہ بھُول گیا سبھی ارادے
سوچنے کی بات ہے نا
حالاکہ وہ مجھ سے کہتا تھا
تُو میری رَگ رَگ میں بہتا تھا
سوچنے کی بات ہے نا
پھر بھی بھُلا دیا اُس نے
یہ کر کیا دیا اُس نے
سوچنے کی بات ہے نا
کبھی وہ بھی تھے یارو دن
پل نہ گزرتا تھا میرے بن
سوچنے کی بات ہے نا
اتنے سال اُس نے کیسے گزار دیئے
دل کے ارمان دل میں کیسے مار دیئے
سوچنے کی بات ہے نا
ایسا کونسا حبیب مل گیا اُسے
میرا کونسا رقیب مل گیا اُسے
سوچنے کی بات ہے نا
کتابوں میں سوکھے گلاب تلاش کرتا ہوں
میں تمام سوالوں کے جواب تلاش کرتا ہوں
سوچنے کی بات ہے نا
سوچنے کے بعد بھی ہر سوال اُدھورا ہے
سب کچھ پا کے بھی نہال اُدھورا ہے
سوچنے کی بات ہے نا
سوچنے کی بات ہے نا