سوچو کہ کہیں مجھ سے محبت تو نہیں ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillخوابوں میں دلگداز سی وحشت تو نہیں ہے
سوچو کہ کہیں مجھ سے محبت تو نہیں ہے
سمجھو تو ایک بحر معانی ہے اس میں بند
کہنے کو کوئی خاص شکایت تو نہیں ہے
دن رات آئینے میں ملو اپنے آپ سے
اوپر سے یہ دعوی ہے کہ الفت تو نہیں ہے
میں چاند ستاروں کیلئے چھوڑ دوں دنیا
اب اتنی بھی ارزاں مری قیمت تو نہیں ہے
ہاں میں نے انکو اپنے جنوں کا کیا گواہ
دیوار و در سے پوچھئے خفت تو نہیں ہے
یہ اور بات وقت کبھی کھینچ کے لائے
ملنے کی ذہن میں کوئی صورت تو نہیں ہے
تم ضد پہ آ گئے تو چلو تھام لی میں نے
اس زندگی کی ورنہ ضرورت تو نہیں ہے
کل مشتری کی خاک اڑائی تھی سانس سے
اب سوچ کے بتلا تجھے حیرت تو نہیں ہے
اب بھی ہے وہی دیس نکالا مرے پیچھے
یہ روئے ممکنات ہے جنت تو نہیں ہے
More Love / Romantic Poetry






