تیری جو سہیلی ہے وہ بھی اک پہیلی ہے دلنشین مورت ہے تجھ سے خوب صورت ہے حسن کےدوراہےپر عشق لڑکھڑایاہے عقل ہے پریشاں سی دل یہ مسکرایا ہے تو بتا مجھے پگلی کس پری کو چاہوں میں ہاتھ چوم لوں کس کے دل کسے تھماؤں میں