سیکھ جائے
Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi ترک الفت کا بہانا کوئی تم سے سیکھ جائے
نت نئے تیور دکھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
بن سنور کر آنا جانا کوئی تم سے سیکھ جائے
تیر نظروں کے چلانا کوئی تم سے سیکھ جائے
ہوش عالم کے اڑانا کوئی تم سیکھ جائے
ہائے ! یوں بجلی کوئی تم سے سیکھ جائے
کس طرح لٹتی ہے خلقت آرزوئے وصل میں
روگ سا دل کو لگانا کوئی تم سے سیکھ جائے
فتنہ گر مشہور یاں کس کا لقب، محفل میں ہے؟
بزم میں اک حشر اٹھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
دم بخود ساری فضا ہے، سانس روکے ہیں بشر
خاک وعدوں کی اڑانا کوئی تم سے سیکھ جائے
دل یوں دیوانوں کے مٹھی میں لئے پھرتا ہے کون ؟
عشق میں آنکھیں دکھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
رات دن جوش جوانی ہی جسے درکار ہے
دلبری کا وہ فسانہ کوئی تم سے سیکھ جائے
بے سبب آنکھیں دکھاتے ہو ہمیں تم کس لئے ؟
آرزوؤں کو مٹانا کوئی تم سے سیکھ جائے
گفتگو میں تحکم تو ہے لہجے میں غنا
اس طرح محفل پہ چھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
بات رومی نے کہی ہے جو ، غلط ہر گز نہیں
بندہ پرور ! قہر ڈھانا کوئی تم سیکھ جائے






