شاعری میں بیان کردی داستان اپنی
مشکل ہو گئی ہے اب احسان اپنی
شکوہ ِ شکایت منہ سے نہ کر پائے
غزلیں ہی بن گئی اب زبان اپنی
کسی کے لئے مر مِٹنے کو تیار ہے
یہ جو صرف اب ہے جان اپنی
زندگی کی کشتی لگتا ہے تباہ ہو گی
نیسمِ درد میں اشکوں کے طوفان اپنی
وہ محبت بدلے ہیں صرف یہاں تو
لوگ بدل لیتے ہیں نام و ذات پنہچان اپنی
کرتے تھے میرے نام کی عبادت جو
کافر نے اب بدل لی اذان اپنی
عدن گلشن سے لعن طعن ہو کے نکلا
بھُول گیا وہ بے عزتی انسان اپنی
بس گیا کہی دُور جا کے وہ نہال مجھ سے
مجھے دے کے یادیں وہ مہمان اپنی