شام ہوتی ہے تو انتظار بڑھ جاتا ہے آہٹ جو سنے تیرے قدموں کی تو بے چین دل کو قرار آتا ہے سوچتے ہیں کہ دیں گے حالِ دل اپنا پر جب ہو تو سامنے تو کب کسی بات کا خیال آتا ہے بھول جاتے ہیں اپنی ذات کو بھی ہم جب نام کے ساتھ تیرا نام آتا ہے