شام اپنی اگر سحر کر دے
تتلیوں کو کوئی خبر کر دے
کتنا مشکل ہے راستہ دنیا
اس میں آساں مرا سفر کر دے
تیری آنکھوں سے پینے آئی ہوں
جام الفت کے ان میں بھر کر دے
تیری رحمت کا آسرا ہے خدا
میری دنیا سے دور شر کردے
کھوئی منزل کو پابھی سکتے ہیں
ساتھ تو بھی جو میرا مر کر دے
آج دل سے پکار کر وشمہ
میرے جزبات کو امر کردے