خواہشِ جستجو ہو تم شاید
حاصلِ آرزو ہو تم شاید
نیم تاریک شب کی خاموشی
شام کی گفتگو ہو تم شاید
یا تو یہ عکسِ ذات ہے میرا
یا تو پھر ہو بہو ہو تم شاید
آج پھر حرف سانس لینے لگے
آج پھر رو برو ہو تم شاید
وہ نویدِ صبحِ بہار ہے جو
اسی رت کی نمو ہو تم شاید