اے جانِ جاں
مرا تم سے کوئی رشتہ نہیں باقی
مرے سب چاہنے والے
تو برسوں پہلے ہی مر چکے
مجھے اپنے گماں کی قسم
ہمارے درمیاں رشتے
بجز صد ہا گمانوں کے
کبھی ہو ہی نہیں پائے
ملالِ دِل، اماں ہا اماں
عذابِ دکھ، اماں ہا اماں
یہ وقت اب الوداع کہتا ہے
قیاسِ صد گمانوں کے مطابق ہی
تری پرچھائیاں دل سے
مرے لوح و قلم سے اور
خیالوں کے گرزتے سب زمانوں سے
مٹا دی گئیں۔
بہت تنہا ہوئے خود میں
ازل سے اور ابد تک میں
شبِ افسوس میں لکھتا رہوں گا سب
گماں در گماں
غلط در غلط
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن