Add Poetry

شبِ تنہائی

Poet: زویراملک By: Zavaira Malik, Rawalpindi

شبِ تنہائی کے اندھیرے
ان لمحوں میں
اب کہ یوں ہے جاناں
کہ
بے جان سسکیاں
لبوں پہ دم توڑ رہی ہیں
کہ اب کے جاناں
تیری یادوں کی زنجیروں سے
آزاد جیسے موت کی دہلیز کو پار کررہی ہوں
کہ اس شبِ تنہائی کی تاریکی
میرے بےجان وجود کی رگ و پے میں
سرایت کر تی ایسے رقصاں ہے
کہ جیسے صدیوں سے یہ یہاں کی مکیں ہو
کہ شبِ تنہائی کی ان گھڑیوں میں
اب کہ جاناں
آنکھوں نے جیسے پتھر ہونا سیکھ لیا ہو
کہ اب کہ اس شبِ تنہائی میں
دل نے جیسے مرنا سیکھ لیا ہو
کہ اب کے جاناں
وحشتوں کی ان گھڑیوں میں
تجھے بھولنے کا
کوئی بہانہ سیکھ لیا ہو
کہ اب کی اس
شبِ تنہائی میں

Rate it:
Views: 625
14 Apr, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets