شرارتیں کرتے ہوئے نجانے کب جوان ہوگئے
ہوش آیا تب پل پل کھڑے امتحان ہوگئے
کیا کیا ترکیبیں کیں ارادوں کو توڑنے کی
پست ہوئے حوصلے وہ خود پشیمان ہوگئے
ملیں فقراء کو بھی ایسی خوشگوارفضائیں
دیکھتے ہی دیکھتے مکاں انکے عالیشان ہوگئے
جھکنا عادت میں شمار نہیں تھا مبین
کچھ یہی اصول اپنی بس پہچان ہوگئے