Add Poetry

شرم وحیا کا طور جلانا پڑا مجھے

Poet: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی By: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی, houston

آنکھوں میں اک جزیرہ بسانا پڑا مجھے
اک سیل ضبط خود ہی بنانا پڑا مجھے

پاتا میں نور ِ وصل کی کیسے تجلیاں
شرم وحیا کا طور جلانا پڑا مجھے

اس مرکزِ نگاہ سے ملنے کے واسطے
رسماً سبھی سے مِلنا ، مِلانا پڑا مجھے

کون و مکاں کی سیر کو للچا گیا جو دل
براق یارو فکر کا لانا پڑا مجھے

اسکی اجل نگاہ کا رکھنا تو تھا بھرم
اس واسطے بھی جان سے جانا پڑا مجھے

تھا خواب کو جو رنگ ِ حقیقت میں دیکھنا
تعبیر سے بھی ہاتھ مِلانا پڑا مجھے

اس جان ِ جاں سے دوستی جاں سے عزیز تھی
دشمن جہان سارا بنانا پڑا مجھے

آرام گاہ پر مری آیا وہ اس طرح
باہَر نکل کے قبر سے آنا پڑا مجھے

میدان ِدل میں دیکھ کے یلغارِ آرزو
ہتھیار خود پہ خود ہی اُٹھانا پڑا مجھے

انداز اسکی ہاں کا ، اگرچہ تھا منفرد
مہنگا مگر اے مفتی وہ “نا ” “نا” پڑا مجھے

Rate it:
Views: 189
09 Mar, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets