بن کے سایہ ساتھ تیرے اس طرح چلتی رہی
جس طرح تیری ہی منزل ہم سفر بنتی رہی
کسی طرح ہم خود محبت میں دل و جاں ہار گئے
ورقِ جاں پہ خوں سے یہ داستاں لکھتی رہی
رو برو جب تک رہا ہے پھول چہرہ ترا
فکر و فن کے زاویوں میں رنگ سے بھرتی رہی
یاد بن بن کر رگ و پے میں سرایت کر گئی
موجِ خوشبو کی طرح جو بھی صدا آتی رہی
کیوں نہ ہراک دل میں مَیں مشعل جلادوں پیار کی
شمع کے احساس کے شعلوں میں جو جلتی رہی