Add Poetry

شوق تنہائی میں زندہ ہیں ستانے والے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

شوق تنہائی میں زندہ ہیں ستانے والے
ایسے میں آس ہی مل جائےسجانے والے

ہم ملے ہیں تو مراسم کی حفاظت کر لیں
میری تقدیر کا یہ کیسی بنانے والے

گو وفا راس نہیں سادہ دلوں کو لیکن
وہ ہیں مجبور وفا مجھ سے نبھانے والے
-
وقت کی دھار پہ ہر وقت بدلتا دیکھوں
مثلِ بسمل ہے وہ پھر آج دوانے والے

زندگی تیری عداوت ہے ہماری قسمت
تری خوشیوں کا ابھی جام پلانے والے

آپ کا حکم تھا سو ترک محبت ہے حضور
وہ تو کہتے ہیں سبھی چھوڑ کے آنے والے

مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے گر کر
اپنے ہاتھوں سے اگر میں نے لگانے والے

وہ ہیں مشہور جفاؤں میں زمانے بھر میں
کیسے بچھڑے تھے زمانے کو بتانے والے

زیست تنہا سی گزاری ہے اداسی اوڑھے
مرے مالک مجھے ایسا یہ دکھانے والے

اس نے چھینی ہیں مرے خواب کی سب تعبیریں
آنکھ میں درد کی یہ جھیل چھپانے والے

اپنی مرضی سے فنا تم پہ ہوئی ہے وہ ناز
یاد کی آنکھ میں اب تجھ کو بٹھانے والے

Rate it:
Views: 302
09 Feb, 2017
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets