گلے شکووں کا موسم تو کبھی کا بیت چکا ہے طویل مسافتوں اور گہری خاموشی کا ڈیرہ ہے اب نہ سماعت تیری پکار کی منتظر رہی ہے نہ لب پے تجھے پانے کی کوئی دعا باقی رہی ہے