پھولوں کی تمنا ہو تو کانٹے ملے
انسان تو ہے کہ شکوہ نہ کرے
ہمراز تو وہ ہے جو محفل کے اصولوں کو نہ توڑے
ہر بات کو سہے جائے کوئی بھی جملہ ادا نہ کرے
ایک دل ہی تو ہے جو بے رحم بہت ہے
میرا جزو ہو کے مجھ سے وفا نہ کرے
در اصل ہمیں خوف خدا آتا ہی نہی
گر خوف ہو دل مے تو آدمی خطا نہ کرے