شہاب آنکھیں ستارہ سپنے وہ جل گئے ہیں
مری آنکھوں کے خواب جو تھے وہ جل گئے ہیں
وہ رتجگوں میں سرور تھا جو نہیں رہا ہے
مقابل جو تھے ادھورے قصے وہ جل گئے ہیں
رہوں میں تجھ بن یہ سوچنا ہی محال ہے اب
جو ٹوٹے بندھن کے باٹ تھے وہ جل گئے ہیں
میری وفا کا تماشا دیکھا ہے اک جہاں نے
مثال شمع تمام سپنے وہ جل گئے ہیں
وصال کیا ہے، یہ ہجر کیا ہے، نہیں ہے معلوم
محبتوں کی کتاب کے تمام صفحے وہ جل گئے ہیں