شہر کے کچھ ادیب بیٹھے ہیں
Poet: ابن مفتی - سید ایاز مفتی By: ابن مفتی - سید ایاز مفتی , Houston TX USAدور جتنے حبیب بیٹھے ہیں
دل کے اتنے قریب بیٹھے ہیں
ایک گہری سی سوچ میں ڈوبے
شہر کے کچھ ادیب بیٹھے ہیں
تیرگی کی شکایتیں لے کر
روشنی کے نقیب بیٹھے ہیں
اٹھتے جاتے ہیں شہر کے بیمار
چین سے بس طبیب بیٹھے ہیں
آستینوں میں ان کے خنجر ہیں
یہ جو بن کےحبیب بیٹھے ہیں
چاند کیوں رات بھر نہیں آتا
جب زمیں پر "مُنیب " بیٹھے ہیں
حاکم وقت کل کھڑے ہوں گے
آج چپ جو ٖغریب بیٹھے ہیں
سارے "فن کار" بن گئے عالم
اب تو گھر میں خطیب بیٹھے ہیں
دوریوں کا وہ فیصلہ کرنے
دیکھ کتنے قریب بیٹھے ہیں
دُکھ جہاں بھر کے جانے کیوں مفتی
بن کے میرا نصیب بیٹھے ہیں
More Love / Romantic Poetry






