اچھاآج مان جاتے ہیں
کچھ منا لیتے ہیں
آنکھوں کو نیا خواب دے جاتے ہیں
کچھ نقد کچھ ادھار لیے جاتے ہیں
کچھ یادیں کچھ مسکراہٹیں دے جاتے ہیں
دن ہو یا رات اب وہ یاد آتے ہیں
ہم بھولیں تو وہ یاد دلاتے ہیں
کبھی پیار کبھی ان سے ڈانٹ کھاتے ہیں
ہاں بس پھر وہ مسکرا دیتے ہیں
زندگی یوں ہماری روشن کیے جاتے ہیں
ہم ڈر جائیں تو وہ ہمت دلاتے ہیں
ہرلفظ سے وہ ہمیں جان جاتے ہیں
جی‘‘بولیں تو وہ قربان ہوئے جاتے ہیں
بولیں ‘‘ہاں‘‘تو وہ سب سمجھ جاتے ہیں
کوئی ماہ جبین ہو سامنے وہ شیر بن جاتے ہیں
کیسے بچا جائے حسینوں سے روز سمجھاتے ہیں
ہماری ہر نہ کو ہاں میں بدل جاتے ہیں
بس یہی ہے اب کچھ روز خود کو ہم سمجھاتے ہیں
سچ ہے خان اب تو اسی کے لیے جیے جاتے ہیں