بھر کے ہم اپنے دامن میں لائے تھے پھول
پھول جو تیرے در پر بکھیر آئے ہیں
آرزو بھی وہیں تیری چھوڑ آئے ہیں
اور پلٹ آئے ہیں چاک دامن لئے
گو بہت دور ہم تیرے گھر سے ہوئے
چار سو کیسی خوشبو ہے بکھری ہوئی
آرہی ہے کہیں سے صبا عنبریں
یا ابھی میرا دامن ہے مہکا ہوا