صرف ملتا تھا دل لگی کیلئے
وہ تو تھا اور ہی کسی کیلئے
ان اندھیروں سے مت ڈرو کہ ہم
دل جلا لیں گے روشنی کیلئے
پھول ہو سرو ہو کہ شبنم ہو
استعارے ہیں سب اسی کے لئے
ہم کو درکار ہے ابھی مہلت
وحسن سے تیرے آگہی کیلئے
وقت کے قافلے سے مت بچھڑو
وقت رکتا نہیں کسی کیلئے
وہ جو تجھ کو بھلا چکا عادل
اب روتا ہے تو اسی کیلئے