ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے عہد و پیمان سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا اور سکوں ایسا ہے کہ مرجانے کو جی چاہتا ہے