ضدی آپ ہیں تو ہم بھی سر پھرے ہیں
نہ مانیں گے آپ تو ہم بھی اڑے ہیں
آج تو آپ سے سوال ہو گا
محبت کا آپ کی امتحان ہو گا
چاہتے ہیں اگر ہم کو سب سے زیادہ
چھوڑ کر سب ہمارے پاس بیٹھنا ہو گا
نہیں چلنے دیں گے بہانہ کوئی
فرار ہونے کا طریقہ کوئی
بانہوں میں لے کر ہم کو جھومنا ہو گا
لبوں سے لبوں کو چومنا ہو گا
دل کی پیاس کو بجھانا ہو گا
روح کو روح میں بسانا ہو گا
قریب اتنا آپ آیں گے ہمارے
ہو گی نہ کوئی حد نہ فاصلہ ہو گا
ہر دیوار کو گرانا ہو گا
حد سے آگے جانا ہو گا
پاگل ہو جایں ہم
کچھ ایسے پیار جتانا ہو گا
بس آج آپ کو ہمیں اپنا بنانا ہو گا