طلب ہے

Poet: yasir khan By: yasir khan, sibi

راستوں کی چاہ ہے نہ منزل کی طلب ہے
ہو جس میں محبت اس دل کی طلب ہے

ڈوب رہا ہوں دنیا کے سمندر میں میں
میں ایک کشتی ہوں ساحل کی طلب ہے

ہوں خاک نشیں اور خاک ہی بنوگا میں
میں ایک دیوانہ ہوں جنگل کی طلب ہے

جسکے ہر سنگ کا میں ہی تھا نشانہ
پھر بھی دل کو اسی سنگدل کی طلب ہے

Rate it:
Views: 492
03 Sep, 2013