دنیا بری ھے زمانہ برا ھے
دل کا یہاں پر لگانہ برا ھے
کہیں کس سے جاکر یار کا فسانہ؟
زمانہ ھے دشمن! زمانہ برا ھے۔
کہتے ہیں لوگ سچ بقول اسکی زبانی۔
کہ غیر کے یہاں آنا جانا برا ھے۔
آساں نہیں کچھ حال دل کہنا۔
اور کہہ کر پھر چھپانا برا ھے۔
در یار خود سر جھکا ئے ہوے ہیں۔
کوں کہتا ھے دل کو ٹھکانہ برا ھے؟
دور حاضر میں کوئی نصیحت کرنا۔
جرم ھے گویا یعنی سمجھانا برا ھے۔
پیار کی حقیقت سے انکار ی ھے جو۔
وہ جانے ان جانے دیوانہ برا ھے۔
خطا خود کی اپنی قصور خود کا اپنا۔
پھرہمکو مرید الزام ٹہرانہ برا ھے۔
فطرت سے اس کی خوب ہیں واقف۔
ہم خوب جانتے ہیں کتنا زمانہ برا ھے۔
مانا تم کو نفرت ھے لفظ محبت سے۔
مگر یہ تو مت کہہ کہ معنی برا ھے۔
چلو نہیں آ تے ھے مرضی تمہاری۔
مگر نہ آنے کا تیرے بہانہ برا ھے۔
ھے ساری دنیا اسد پیار میں پاگل!۔
ہم نے کب کہا ؟ پیار جانا برا ھے؟
یار سے کہہ دو کہ تھوڑا احتیاط برتے۔
کسی عاشق کے دل کو جلانا برا ھے۔