Add Poetry

عجب ہے نا کہ بہاروں نے پھول کھلنے نہ دیا

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

عجب ہے نا کہ بہاروں نے پھول کھلنے نہ دیا
رسم و رواج نے ہم دونوں کو مِلنے نہ دیا

غموں کے طوفان اُٹھے ، اشکوں کے سیلاب آئے
ترے پیار نے مجھے وفا سے ہِلنے نہ دیا

تُم تو پھر بھی غیر تھے تمہارا فرض بنتا تھا
مجھے سکون تو لینے میرے اپنے دل نے نہ دیا

کھُلے دروازے رہیں یادوں کی جیل کے ہر وقت
بیتے دنوں نے مجھے اِس قید سے نکلنے نہ دیا

پہلے تُم بدلے ، پھر موسم ، پھر وقتِ انجمن
اِ س بدلتے دور میں بھی خود کو بدلنے نہ دیا

محبت کا نعرہ لگایا دلِ بے تاب نے جاناں!
اشکوں کی بارش ، کرب کا کیچڑ مگر، پسلنے نہ دیا

تری تلاش میں سورج نکلا ، شام ہوئی اور پھر رات
آرزو کا آفتاب اندھیروں میں مگر ڈھلنے نہ دیا

خدا جانتا ہے میرے تمام فراق کے حالات یارا
دل کے علاوہ کوئی چراغ میں نے جلنے نہ دیا

بہت آئے درد بانتنے میرے تری جدائی کے جاناں
ترا ایک بھی درد کسی کو مگر نہال گِل نے نہ دیا

Rate it:
Views: 369
25 Oct, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets