انکار کی صورت میں عذابوں کا سفر ہے
اقرا کے بتوں پے وحشت کی نظر ہے
زحمت تو ہوگی آپ کو کر کے اعتبار
ہر ایک لفظ پے بے اعتنائی کا اثر ہے
لازم ہے ہجر کی رات میں آئے ناں پھر سکوں
فریاد کرتی ہوئی اک دھندلی سی سحر ہے
امید ہے صبح کے اجالے سے پھیلے گی روشنی
ہتھیلی پے پھر سے وعدے کا اک نیا نگر ہے
بچھڑنے کے یکطرفہ خوف سے آنکھیں کھلی رہیں
جاگتے ہوئے خوابوں پے طوفانوں کی نظر ہے