اک رسم حیا توڑ کر وہ ساری رسمیں نبھا رہا ہے
باغ سارا چھوڑ کر وہ باغیچہ سا اک بنا رہا ہے
گل ہیں اسمیں گلاب اسمیں نیا نیا سا سماں ہے
مگر وہ ساون ہے نہ برسات کا عالم آہ ۔۔!وبا ہے
جام ہے نہ ساقی اس میں اے خدا بتا وہ کیا ہے
لفظ لفظ غلط تھا اسکا وہ یہ بات بھی مانتا ہے
بنا کہ موم ساصنم نہ جانےکیوں وہ پو جتا ہے
بند کر کے گھر میں وہ اکثر یوں سوچتا ہے
تو نازک کلی ہےدل کی پھر مجھ سے بو لتا ہے
اک رسم حیا توڑ کر وہ ساری رسمیں نبھا رہا ہے
باغ سارا چھوڑ کر وہ باغیچہ سا اک بنا رہا ہے