عرق جب اس پری کے چہرۂ پر نور سے ٹپکے

Poet: حذیفہ By: حذیفہ, Karachi

عرق جب اس پری کے چہرۂ پر نور سے ٹپکے
خجل ہو گل سے شبنم جوں لہو ناسور سے ٹپکے

مری آنکھوں سے خونیں اشک یوں گرتے ہیں پلکوں پر
لہو سولی کے اوپر جوں سر منصور سے ٹپکے

اگر کیف سخن میرا نہال تاک کو پہنچے
صراحی شاخ بن جاوے شراب انگور سے ٹپکے

اگر اس زلف مشک آمیز سے چنی میں بال آوے
عجب میں عطر و عنبر کاسۂ نغفور سے ٹپکے

کروں فریاد رو رو یار کو جب یاد کر عاجزؔ
دم اسرافیل کا لوہو ہو بانگ صور سے ٹپکے
 

Rate it:
Views: 125
05 Aug, 2025