عشق تو وہ ہے جو اپنا رنگ نہیں دکھاتا ہے
عشق گورے کو کالے سے بھی ہو جاتا ہے
عشق میں خود کوئی چھپائے کیسے
عشق محروم زباں ہوکے زباں ہوتا ہے
عشق لاحق جس کو ہو جائے شاعر
عشق پھر گھڑے سے دریا پار کراتا ہے
عشق معراج میں آسماں کی سیر کو لے جاتا ہے
عشق تحفے میں نماز بھی لے آتا ہے
عشق میں کوئی بن جائے دیوانا مجنوں
عشق رانجھے سے ہیر ہیر کہلاتا ہے
عشق شاہزادی کو بھی ہوتا ہے لاحق شاعر
عشق یوسف زلیخا سےاسکا ہاتھ کٹواتا ہے
عشق میں کوئی بناتا ہے پھر تاج محل
عشق شاعر سے غمگین غزل لکھواتا ہے
عشق کسی کو بناتاہے جوگی ملنگ
عشق پھر اللہ ہی اللہ کرواتا ہے
عشق میں اللہ بھی آدم کے لیے
عشقِ آ دم فرشتے کو شیطاں بناتا ہے
عشق میں یہ کائنات کردی جس کے لیے تخلیق
عشق میں اسکو پھر محمد عربی کہا جاتاہے
عشق معشوق سے عاشق کا قتل کروائے شاعر
عشق قاتل کو پھر مقتول سے کرواتا ہے