عشق ترے نے سپنے دکھائے ہیں
پلکوں پہ جگنو جگمگائے ہیں
دیکھا جو تو نے پیار کی نظر سے
پھول مرے دِل کے لہلہائے ہیں
چھائے جب بھی بادل خوشیوں کے
دُکھ کے سورج نکل کے آئے ہیں
ملنے گئے جب بھی اپنوں سے ہم
راہ میں دشمن ہی ٹکرائے ہیں
اُلفت کے نہیں ہے قابل دُنیا
پیار بھرے دِل جو ٹھکرائے ہیں
عشق ہے سنگ تراش اِک ایسا جس نے
پتھر بھی تو ہیرے بنائے ہیں